۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا سید احمد علی عابدی 

حوزہ/ امام جمعہ ممبئی نے خطبہ جمعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ شخص جو گناہوں کے ذریعہ لوگوں سے اپنی تعریف کرانا چاہتا ہو، جھوٹ بلوا کر، پیسے دلوا کر جو آدمی لوگوں سے اپنی جھوٹی تعریف کراتا ہے، یعنی گناہ کے ذریعہ لوگوں سے اپنی تعریفیں کراتا ہے ایک دن یہ تعریف کرنے والا خود اس کی برائی کرنے لگتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ممبئی/ ممبئی کے امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی نے یکم نومبر ۲۰۲۴ کو شیعہ خوجہ جامع مسجد ممبئی میں جمعہ کے خطبے میں کہا کہ ہم لوگوں پر اللہ کے عظیم احسانات اور عظیم عنایتوں میں سے ایک عظیم ترین احسان، جس سے بڑا کوئی احسان نہیں ہے وہ خداوند عالم کا ہمارے لئے اپنے عظیم ترین نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کا بنیادی مقصد لوگوں کو تعلیم دینا اور ان کے نفسوں کا تزکیہ کرنا یعنی پاک کرنا ہے۔ جس طرح بدن گندہ ہوتا ہے تو اسے پاک کیا جاتا ہے، تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے تو نہایا جاتا ہے تاکہ انسان تازگی محسوس کرے۔ یاد رکھیں کہ بارگاہ خدا میں صرف بدن کے ساتھ حاضر نہیں ہونا ہے بلکہ روح کے ساتھ حاضر ہونا ہے۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے کہا: جو ہم نماز میں نیت کرتے ہیں "قربۃ الی اللہ" اللہ سے قریب ہونا چاہتے ہیں، وضو میں نیت کرتے ہیں "قربۃ الی اللہ"، روزہ میں نیت کرتے ہیں "قربۃ الی اللہ"۔ اس "قربۃ الی اللہ" کا مطلب صرف جسمانی نزدیکی نہیں ہے بلکہ روح اور دل سے اللہ سے قریب ہونا ہے۔

انہوں نے کہا: بدن کو پاک کرنا، جسم کو پاک کرنا، لباس کو پاک کرنا آسان ہے۔ روح کو پاک کرنا، اپنے دل کو پاک کرنا، قلب کو پاک کرنا یہ آسان کام نہیں ہے۔ پانی اسی وقت لباس کو پاک کرتا ہے جب یہ پانی لباس تک پہنچ جائے، اگر پانی لباس تک نہیں پہنچ رہا ہے تو لباس پاک نہیں ہوگا تو پانی کا موجود ہونا بھی ضروری ہے اور ہمیں اس کا استعمال کرنا بھی ضروری ہے۔ روح کا مطلب یہ ہے کہ جب تک کوئی آدمی روح تک نہیں پہنچے گا اس وقت تک روح پاک نہیں ہوگی تو خداوند عالم نے ہماری روح تک پہنچنے کے لئے عظیم ترین نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا۔ جنہوں نے ہمیں روح کی پاکیزگی کے لئے دوائیں بتائیں، راستے بتائے۔

امام جمعہ ممبئی نے روایت بیان کرتے ہوئے کہا: وہ شخص جو گناہوں کے ذریعہ لوگوں سے اپنی تعریف کرانا چاہتا ہو، جھوٹ بلوا کر، پیسے دلوا کر جو آدمی لوگوں سے اپنی جھوٹی تعریف کراتا ہے، یعنی گناہ کے ذریعہ لوگوں سے اپنی تعریفیں کراتا ہے ایک دن یہ تعریف کرنے والا خود اس کی برائی کرنے لگتا ہے۔ یہ ہم سماج میں دیکھ رہے ہیں، کل تک جو کسی کے ناک کے بال تھے اور سائے کی طرح سے چلتے تھے، تعریفیں کرتے تھے، سر کہتے تھے، حاجی کہتے تھے آج وہ چوراہے پر کھڑے انہی کو برا بھلا کہہ رہے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .